قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں انسان کو پیش آنے والےتما م مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی زندگی کا انحصاراس مقدس کتاب سے وابستگی پر ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ جائے۔اس عظیم الشان کتاب نے تاریخِ انسانی کا رخ موڑ دیا ہے ۔ دنیابھر کی بے شمارجامعات،مدارس ومساجد میں قرآن حکیم کی تعلیم وتبلیغ اور درس وتدریس کا سلسلہ جاری ہے۔جس کثرت سے اللہ تعالیٰ کی اس پاک ومقدس کتاب کی تلاوت ہوتی ہے دنیا کی کسی کتاب کی نہیں ہوتی ۔ مگر تعجب وحیرت کی بات ہے کہ ہم میں پھر بھی ایمان وعمل کی وہ روح پیدا نہیں ہوتی جو قرآن نےعرب کے وحشیوں میں پیدا کر دی تھی۔ یہ قرآن ہی کا اعجاز تھا کہ اس نے مسِ خام کو کندن بنادیا او ر ایسی بلند کردار قوم پیدا کی جس نے دنیا میں حق وصداقت کا بول بالا کیا اور بڑی بڑی سرکش اور جابر سلطنتوں کی بساط اُلٹ دی ۔ مگڑ افسوس ہے کہ تاریخ کے یہ حقائق افسانۂ ماضی بن کر رہ گئے ۔ ہم نے دنیا والوں کواپنے عروج واقبال کی داستانیں تو مزے لے لے کر سنائیں لیکن خود قرآن سے کچھ حاصل نہ کیا ۔جاہل تو جاہل پڑھے لکھےلوگ بھی قرآن سےبے بہرہ ہیں۔قرآن کریم کو سمجھنے اور سمجھانے کے بنیادی اصول اور ضابطے یہی ہیں کہ قرآن کریم کو قرآنی اور نبوی علوم سےہی سمجھا جائے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مباحث فی علوم القرآن اردو ‘‘ مناع القطان کی قرآنی علوم پر مشتمل کتاب ہے ۔اصل کتاب عربی زبان میں ہے اور اکثر مدارس دینیہ اور یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل ہے ۔مصنف نے اس میں ان تمام معلومات کو جمع کرنے کی پوری کوشش کی ہے جن کی ایک طالب علم اپنی علمی زندگی میں بڑی شدت سے ضرورت محسوس کرتا ہے۔مصنف نے اس کتاب میں ان تمام کتابوں کاخلاصہ جمع کردیا ہے جواس کتاب کی تصنیف کے وقت تک اس فن کے متعلق لکھی گئیں تھیں۔محترم جناب مولانا عبد ا للہ سرور صاحب نے اس انداز سے اردو زبان میں اس کا ترجمہ کیا ہے کہ ایم اے عربی، ایم اے اسلامیات اور شہادۃ العالمیہ کے طلبہ وطالبات نیز جج صاحبان اور اسلامی علوم سے دلچسپی رکھنے والے وکلاء اس کتاب سے اب آسانی سے خاطر خواہ استفادہ کرسکتے ہیں۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
مقدمہ طبع ثالثہ |
17 |
مقدمہ طبع ثانیہ |
18 |
علم اور قرآنی علوم کا ارتقاء |
19 |
القرآن |
27 |
قرآن کریم کا تعارف |
32 |
قرآن کریم کے نام او ر اوصاف |
34 |
قرآن کریم کے اوصاف |
36 |
حدیث قدسی ‘حدیث نبوی اور قرآن کریم میں فرق |
37 |
حدیث نبویﷺ |
37 |
حدیث کے اصطلاحی مفہوم |
37 |
قرآن اور حدیث قدسی میں فرق |
40 |
حدیث قدسی اور حدیث نبوی میں فرق |
42 |
دو شبہات اور ان کا ازالہ |
42 |
وحی |
45 |
وحی کا امکان اور وقوع پذیر ہونا |
45 |
وحی کا معنی(مفہوم) |
48 |
اللہ تعالیٰ کی وحی کی کیفیت فرشتوں کی طرف |
51 |
اللہ تعالیٰ کی طرف قرآن کریم کی نسبت |
55 |
قرآن کریم کی خصوصیات |
56 |
حدیث نبوی کی دو قسمیں ہیں |
56 |
اللہ تعالیٰ کا رسولوں کی طرف وحی کرنا اور اس کی کیفیت |
57 |
رسول کی طرف فرشتے کی وحی کرنے کی کیفیت |
60 |
منکرین وحی کا شبہ |
63 |
متکلمین کی سازشیں |
78 |
کلام نفسی |
78 |
کلام لفظی |
78 |
مکی اور مدنی |
80 |
اہل علم کی مکی اور مدنی آیات پر خاص توجہ بمعہ امثلہ اور فوائد |
83 |
اس مبحث کی وہ خاص اقسام جن پر علماء بحث کرتے ہیں |
85 |
مدنی سورتوں میں مکی آیات |
86 |
مدنی سورتوں میں مکی آیات کی مثالیں |
86 |
مکہ سورتوں میں مدنی آیات کی مثالیں |
87 |
مکہ میں نازل ہوئی لیکن مدنی کے حکم میں ہے |
87 |
مدینہ میں نازل ہونے والی آیات جو حکم لحاظ سے مکی ہیں |
87 |
مدنی سورتوں کی وہ آیات جو نزول میں مکی آیات کے مشابہ ہیں |
87 |
مکی سورتوں کی وہ آیات جو نزول میں مدنی آیات کے مشابہ ہیں |
88 |
مکہ سے مدینہ لائی جانی والی آیات |
88 |
مدینہ سے مکہ لائی گئی آیات |
88 |
رات اور دن میں نازل ہونے والی آیات |
89 |
موسم گرما اور سرما میں نازل ہونے والی آیات |
90 |
حضر وسفر میں نازل ہونے والی آیات |
91 |
مکی اور مدنی آیات کے علمی فوائد |
91 |
مکی اور مدنی کی پہچان اورد ونوں کا فرق |
93 |
سماعی نقلی منہج |
93 |
قیاسی اجتہادی منہج |
93 |
مکی اور مدنی کے درمیان فرق |
94 |
نزول دور کا اعتبار |
94 |
مدنی |
94 |
محل نزول کے اعتبار سے |
94 |
مخاطب کے اعتبار سے |
95 |
مکی اور مدنی خصوصیات |
95 |
مکی سورتوں کے ضابطے اور موضوعی خصوصیات |
95 |
مدنی ضابطے |
97 |
موضوعی ممیزات اور اسلوب کی خصوصیات کو اجمالی طور پر اس طرح ذکر کیا جا سکتا ہے |
97 |
سب سے پہلی اور سب سے آخری آیات کی پہچان |
98 |
سب سے پہلی اور سب سے آخری آیات کی پہچان |
98 |
سب سے پہلے نازل ہونے والی آیات |
98 |
سب سے آخر میں قرآن کریم کا جو حصہ نازل ہوا |
102 |
موضوعات کے لحاظ سے پہلے نازل ہونے والی آیات |
106 |
خوراک کے بارے میں |
106 |
قتال کے بارے میں نازل ہونے والی پہلی آیت |
107 |
ناسخ اورمنسوخ کی تمیز |
107 |
اہل علم کی توجہ |
108 |
اسباب النزول کی معرفت کے ذرائع |
109 |
سبب کی تعریف |
110 |
اسباب نزول کی معرفت کے فائدے |
112 |
خاص سبب نہیں بلکہ عمومی الفاظ کا اعتبار ہوگا |
117 |
سبب نزول کے لیے استعمال ہونے والے کلمات |
121 |
احتمالی کلمات |
121 |
سبب نزول کے بارے میں روایات کا زیادہ ہونا |
123 |
سب کی وحدت کے ساتھ نزول میں تعدد |
129 |
حکم سے پہلے آیت کا نزول |
129 |
ایک شخص کے بارےمیں نازل ہونے والی متعدد آیات |
131 |
تربیت اور تعلیم کے میدان میں اسباب نزول کی معرفت کے فوائد |
132 |
آیات اور سورتوں کی مناسبت |
133 |
نزول قرآن |
138 |
مکمل قرآن کا نزول |
138 |
قرآن پاک کا قسط وار نزول |
144 |
ایک شبہ کا ازالہ |
184 |
سورتوں کی ترتیب |
188 |
آیات کی ترتیب |
188 |
سورتوں کی ترتیب |
190 |
اہل علم کا سورتوں کی ترتیب میں اختلاف |
190 |
قرآن کریم کی سورتیں اور آیات |
194 |
عثمانی رسم الخط |
195 |
رسم عثمانی کی خوبیاں |
199 |
فواصل اور راس الایۃ |
202 |
قرآن کریم میں فواصل کی انواع |
203 |
فواصل متقاربہ فی الحروف |
204 |
سات حروف پر قرآن کریم کا نزول |
205 |
افراد اور تذکیر |
209 |
اعراب کی کیفیت میں ختلاف |
209 |
حرفی اختلاف |
209 |
تقدیم وتاخیر کا اختلاف |
210 |
ابدال کا اختلاف |
210 |
کمی اور زیادتی کا اختلاف |
210 |
صحیح قراءات میں اختلاف کے فوائد |
231 |
وقف اور ابتداء |
236 |
التجوید اورآداب تلاوت |
238 |
آداب تلاوت |
242 |
قرآن کریم کی تعلیم پر اجرت لینا |
246 |
مفسر کے لیے ضروری قواعد وضوابط |
248 |
ضمائر |
248 |
معرفہ اور نکرہ |
252 |
واحد جمع |
255 |
جمع کے مقابلے میں جمع یا مفرد کو ذکر کرنا |
258 |
مترادفات |
258 |
سوال اور جواب |
260 |
اسم اور فعل کا استعمال |
261 |
عطف |
262 |
ایتا اور اعطاء کا فرق |
264 |
فعل |
265 |
کان |
265 |
کاد |
268 |
جعل |
269 |
لعل اور عسیٰ |
271 |
خطاب کا شمول |
292 |
نسخ کی تعریف اور اس کی شرائط |
295 |
نسخ کن امور میں واقع ہوتا ہے |
296 |
نسخ کی پہنچان اور اہمیت |
297 |
ناسخ اور منسوخ کی پہچان کی ذرائع |
298 |
نسخ کے بارے میں مختلف آراء اور اس کی موجودگی کے دلائل |
298 |
نسخ کی اقسام |
301 |
قرآن کریم میں نسخ کی انواع |
303 |
نسخ کی حکمت |
306 |
مفہوم اور اس کی اقسام |
321 |
مفہوم کو حجت بنانے میں اختلاف |
323 |
اعجاز القرآن |
327 |
اعجاز کی تعریف اور اس کا اثبات |
329 |
معجزہ |
329 |
اعجاز القرآن کے پہلو |
332 |
قرآن کریم کی معجزانہ مقدار |
336 |
لغوی اعجاز |
337 |
علمی اعجاز |
344 |
تشریعی اعجاز |
354 |
امثال القرآن |
362 |
مثال کی تعریف |
363 |
قرآنی مثالوں کی انواع |
367 |
امثال کے فوائد |
372 |
قصص القرآن |
398 |
قصص کا معنی |
398 |
قرآنی قصص کی انواع |
399 |
قرآنی قصص کے فوائد |
400 |
قصص کے تکرار کی حکمت |
401 |
قرآنی قصص حقیقت ہیں خیال نہیں |
402 |
تربیت اور تہذیب پر قرآنی قصص کے اثرات |
404 |
قرآن کریم کا ترجمہ |
406 |
ترجمہ کے معانی |
407 |
لفظی ترجمہ کا حکم |
408 |
معنی ترجمہ |
408 |
معنوی ترجمہ کاحکم |
409 |
تفسیری ترجمہ |
410 |
نماز میں عربی لغت کے علاوہ قراءت کرنا |
413 |
تفسیر وتاویل |
418 |
تفسیر وتاویل کے معانی |
418 |
متاخرین کے نزدیک تاویل |
422 |
تفسیر اور تاویل کا فرق |
423 |
تفسیر کی عظمت |
424 |
مفسر کے آداب وشرائط |
425 |
مفسر کی شرائط |
425 |
مفسر کے آداب |
428 |
خود ومفسرین |
443 |
فنی مفسرین |
444 |
جدید ترقی پذیر دور کے مفسرین |
445 |
تفسیر بالماثور اور تفسیر بالرائے |
446 |
تفسیر بالماثور |
446 |
تفسیر الماثور میں اختلاف |
447 |
اسرائیلیات سے اجتناب |
448 |
تفسیر بالماثور کا حکم |
449 |
تفسیر بالرائے |
452 |
تفسیر بالرائے کا حکم |
452 |
اسرائیلیات |
455 |
صوفی تفاسیر |
457 |
تفسیر الاشاری |
458 |
غرائب کی تفسیر |
460 |
تفسیر ابن حیان البحر المحیط |
471 |
تفسیر زمخشری الکشاف عن حقائق التاویل وعیون الاقاویل فی وجوہ اتاویل |
472 |
موجودہ دور کے مشہور تفسیری کتب |
474 |
تفسیر المنار سید محمد رشید رضا |
475 |
فی ظلال القرآن |
476 |
التفسیر البیانی للقرآن الکریم |
479 |
فقہی تفاسیر |
480 |
احکام القرآن |
482 |
احکام القرآن(ابن العربی) |
483 |
الجامع احکام القرآن(ابوعبداللہ القرطبی) |
484 |
مشہور مفسرین |
486 |
عبد اللہبن عباس |
484 |
مجاہد بن جبر |
489 |
الطبری |
490 |
ابن کثیر |
491 |
فخر الدین رازی |
492 |
زمخشری |
494 |
الشوکانی |
496 |